لیکن۔۔۔!!! شاید قدرت مہربانی کرنے پر آگئی تھی کسی نامور حکم کے متعلق کسی شخص نے اللہ دتہ کے بیٹوں کو بتایا وہ اُسے گھر لے آئے۔ اپنے والد کے علاج کا کہا۔ حکیم صاحب نے مریض کو اچھی طرح چیک کیا اب بَھلا مریض کا علاج کیسے کیا جائے
اللہ دتہ کو اچانک تیز بخار ہوا‘ گھر پر گولیاں وغیرہ کھاتا رہا‘ اس نے سوچا معمولی بخار ہے‘ پیراسٹامول‘ ڈسپرین سے آرام آجائے گا لیکن بخار نے شدت اختیار کرلی۔ ڈاکٹر کے پاس لے گئے‘ ڈاکٹر نے ٹیکے لگائے‘ کھانے کو کیپسول وغیرہ دئیے لیکن بخار میں کمی نہ ہوئی۔ نشترہسپتال ملتان لے گئے۔ انہوں نے داخل کرلیا اور علاج شروع کردیا۔ بخار اُترنے کا نام نہیں لے رہا تھا پھر شاید ڈاکٹروں نے بخار اتارنے کیلئے ہائی پوٹنسی کی دوائیں دیں جس سے بخار تو یکدم اتر گیا جسم ٹھنڈا ٹھار ہوگیا اور مریض تقریباً کوما میں چلا گیا۔ ڈاکٹروں نے سرتوڑ کوشش کی لیکن کچھ بھی فرق نہ پڑا۔ ایک ماہ گزر گیا‘ اللہ دتہ اسی حالت میں تھا‘ اُس کے عزیز اقارب عیادت کیلئے جاتے اور مایوسی کا اظہار کرتے۔ اللہ دتہ کے بیٹے نے پرائیویٹ ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن افاقہ نہ ہوا۔ آخر نشتر ہسپتال کے ڈاکٹروں نے جواب دے دیا اور کہا آپ اپنے مریض کو گھر لے جائیں۔ مریض کو گھر لے آئے۔مریض پر بے ہوشی طاری تھی‘ مٹی بھی اُڑ کر منہ میں نہ گئی‘ دوست رشتہ دار جاتے‘ اس کو دیکھ کر آجاتے لیکن اللہ دتہ کے بیٹے ابھی بھی ڈاکٹروں اور حکیم صاحبان سےعلاج کروا رہے تھے لیکن سب مایوس ہوچکے تھے۔ محلے میں جب بھی کسی کی فوتگی کا اعلان ہوتا تو محلے والوں کے کان کھڑے ہوجاتے کہ کہیں اللہ دتہ تو وفات نہیں پاگیا۔
لیکن۔۔۔!!! شاید قدرت مہربانی کرنے پر آگئی تھی کسی نامورحکیم کے متعلق کسی شخص نے اللہ دتہ کے بیٹوں کو بتایا وہ اُسے گھر لے آئے۔ اپنے والد کے علاج کا کہا۔ حکیم صاحب نے مریض کو اچھی طرح چیک کیا اب بَھلا مریض کا علاج کیسے کیا جائے‘ مریض تو کچھ کھاتا پیتا ہی نہیں ہے سب سے پہلے حکیم صاحب نے ایک تیل دیا اور کہا کہ کمرہ بند کرکے اس کی تربتر مالش کرو۔ تین دن متواتر مالش کرکے مجھے حقیقت بتانا۔ بیٹوں نے تندہی سے مالش شروع کردی۔ تیسرے دن انہیں محسوس ہوا کہ ابا کے جسم میں کچھ ہلچل ہوئی ہے۔ حکیم صاحب کو بتایا انہوں نے کہا کہ بکری کے دودھ کی دھاریں مریض کے منہ میں مارو۔ جھٹ بکری کا انتظام کیاگیا اور دھاریں مارنی شروع کردیں جیسے ہی دودھ ہونٹوں کو لگا مریض نے چوسنا شروع کردیا۔ دن میں تین بار دھاریں ماری گئیں۔ چوتھے دن پورا منہ کھول کر دودھ پینے لگا۔ آہستہ آہستہ طبیعت سنبھلتی چلی گئی پھر باقاعدہ حکیم صاحب نے دوا شروع کروائی۔ ایک ماہ کے مکمل علاج سے تندرست ہوگیا۔ ویسے ہی دنیا کی گہما گہمی میں مشغول ہوگیا۔ رنڈوا تھا‘ بیمار ہونے سے پہلے کسی بیوہ سے شادی کی بات چیت چل رہی تھی جونہی صحت یاب ہوا شادی کرلی۔ کافی عرصہ تک زندہ رہا۔ پچھلے رمضان المبارک میں انتقال ہوگیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں